تخلیق کائنات دگر کر سکے تو کر
تخلیق کائنات دگر کر سکے تو کر
پیدا خود اپنے شام و سحر کر سکے تو کر
پھولوں میں شب گزارنا مشکل نہیں کوئی
کانٹوں پہ کوئی رات بسر کر سکے تو کر
اچھا نہیں کسی کی تمنا سے کھیلنا
اچھا یہی ہے اس سے حذر کر سکے تو کر
ہر اشک خوں ہے مخزن سرمایۂ حیات
ہر اشک خوں کو لعل و گہر کر سکے تو کر
تارے مراحل سفر شوق ہی سہی
تاروں کو بھی شریک سفر کر سکے تو کر
عقل و خرد کے مرحلے طے کر لیے تو کیا
وہم و گماں کے معرکے سر کر سکے تو کر
فاروقؔ یہ بہار چمن پھر نہ آئے گی
یاران مے کدہ کو خبر کر سکے تو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.