تخلیق کی دنیا تو اسرار کی دنیا ہے
تخلیق کی دنیا تو اسرار کی دنیا ہے
ہر فکر میں جنت ہے ہر لفظ میں صحرا ہے
آئینۂ فطرت میں ہر حسن انوکھا ہے
دریاؤں میں صحرا ہے صحراؤں میں دریا ہے
ہر حادثۂ نو کی لکھی ہے خبر اس پر
انسان کا چہرہ کیا اخبار کا چہرہ ہے
اس تلخ حقیقت کو تسلیم کیا جائے
مفلوج تقاضوں کا ہر ذہن پہ پہرہ ہے
تفریق کی لعنت کے قائل ہوئے ہم ورنہ
شیشہ بھی تو پتھر ہے پتھر بھی تو شیشہ ہے
جذبات کی عکاسی جو لفظ نہ کر پائے
وہ دشت معانی کا مفلوج پرندہ ہے
اس عہد سیاست کی تھوڑی سی جھلک دیکھی
بستی میں خموشی ہے مرگھٹ پہ تماشا ہے
انساں کو ظہیرؔ اس کا احساس نہیں شاید
پھولوں کی رفاقت میں کانٹا بھی مہکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.