تختی قلم دوات سے پہلے کی بات ہے
تختی قلم دوات سے پہلے کی بات ہے
یہ عشق کائنات سے پہلے کی بات ہے
سچ ہے کہ میں بھی پیار کا منکر بنا رہا
ہاں ہاں یہ تیری ذات سے پہلے کی بات ہے
اب تو ترے غلط پہ بھی آمین کہہ دیا
انکار تیری بات سے پہلے کی بات ہے
بس بے سبب فرات پہ الزام آ گیا
یہ پیاس تو فرات سے پہلے کی بات ہے
کن کا دہن تلاش کریں مل کے دوستو
یہ لفظ شش جہات سے پہلے کی بات ہے
میں ناز زندگی کے اٹھاتا رہا بجا
پر یہ مری وفات سے پہلے کی بات ہے
اک کرب ناتمام سے نکلا تو رو پڑا
میری خوشی نجات سے پہلے کی بات ہے
کاظمؔ تھا خوف رزق سخن میں کمی نہ ہو
یہ عشق کی زکوٰۃ سے پہلے کی بات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.