ٹکرا کر اک لمس بدن پر ڈوب گیا
پھر یہ ہوا میں اپنے برابر ڈوب گیا
دونوں طرف کی پاگل موجیں ایک ہوئیں
حد فاصل تھا جو پتھر ڈوب گیا
خواہش کی اک ایسی زیریں لہر اٹھی
لہریں لیتا ایک سمندر ڈوب گیا
جانے کیسی دھند آنکھوں میں بیٹھ گئی
لچکیلا سائے کا پیکر ڈوب گیا
قطرہ قطرہ کر کے کرنیں چاٹ گئیں
بھیگی رت کا سارا منظر ڈوب گیا
استقبال کو لوگ کھڑے تھے ساحل پر
بیچ بھنور میں سارا لشکر ڈوب گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.