ٹکرا رہے ہیں موج فریب جہاں سے ہم
ٹکرا رہے ہیں موج فریب جہاں سے ہم
ایسے میں تجھ کو لائیں جوانی کہاں سے ہم
مرہم کے باوجود بھی بھرتے نہیں ہیں زخم
واقف ہیں نشتر کرم دوستاں سے ہم
ہر لفظ ایک ٹیس ہے ہر جملہ اک فغاں
افسانۂ حیات سنائیں کہاں سے ہم
اللہ رے بے خودی کہ ہمیں پوچھنا پڑا
جائیں کدھر کو آئے ہیں یارو کہاں سے ہم
اب دیکھنی ہیں اہل کرم کی نوازشیں
اٹھ تو گئے ہیں محفل پیر مغاں سے ہم
دل ہوگا اور ماتم بربادیٔ چمن
الجھے نہ آج اگر روش باغباں سے ہم
بسملؔ یہ اتفاق بھی کتنا عجیب ہے
پہنچے ہیں ہر یقین کی تہہ تک گماں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.