ٹکرانے سے جو آگ اٹھی تھی اسی کا ہو
ٹکرانے سے جو آگ اٹھی تھی اسی کا ہو
شاید کہیں پہ نقش تری روشنی کا ہو
لاکھوں طرح کی زندگی آباد ہے یہاں
ہر مسئلہ ضروری نہیں آدمی کا ہو
ناگاہ اس بدن سے لپٹتا ہوں بار بار
شاید یہی علاج مری بیکلی کا ہو
ہر چیز سے زیادہ ہے نسبت کی اہمیت
پتھر بھی کوئی مارے تو اس کی گلی کا ہو
شرکت ضروری ہوتی ہے تکمیل کے لیے
میں بھی کسی کا ہو گیا تو بھی کسی کا ہو
ساقی گری تو آتی ہے سب کو بقدر ظرف
ہونا ہے امتحان تو پھر دلبری کا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.