تلاش رہبر نہ خوف منزل نہ فکر کوئی ہے جسم و جاں کی
تلاش رہبر نہ خوف منزل نہ فکر کوئی ہے جسم و جاں کی
جے کرشن چودھری حبیب
MORE BYجے کرشن چودھری حبیب
تلاش رہبر نہ خوف منزل نہ فکر کوئی ہے جسم و جاں کی
جنوں سلامت تو کس کو پروا رہے وفا کے ہر امتحاں کی
جو تم نے دیکھا ہے مسکرا کر قدم زمانے کے رک گئے ہیں
اس اک نگاہ کرم سے پہلے کہاں تھی مجھ پر نظر جہاں کی
بیان گرچہ تھا درد دل کا مگر تھا کیف و اثر سے خالی
جو نام آیا ہے اس میں تیرا بڑھی ہے لذت بھی داستاں کی
روش پہ محو خرام ہو کر جگائے کیا کیا نہ تم نے جادو
کلی میں رنگت گلوں میں نکہت نہ زینت ایسی تھی گلستاں کی
جمال جاناں کی جلوہ گاہیں جہاں بھی جاؤں وہاں پہ پاؤں
جھکاؤں سر کو جہاں بھی اپنے وہیں پہ چوکھٹ ہے آستاں کی
کبھی نہ انساں کے دل میں جھانکا کبھی نہ کھودا خزانۂ دل
زمیں کے رخ سے ہٹائے پردے تو بات کی ہم نے آسماں کی
ضرور آئیں گی پھر بہاریں چمن میں پھر رقص و رنگ ہوگا
نہ باد صرصر کے ہوں گے جھونکے نہ یورشیں ہوں گی پھر خزاں کی
یہ جانتا ہوں کہ اس کا مدت سے تنکا تنکا بکھر رہا ہے
نہ جانے پھر کیوں یہ یاد پیہم ہے میرے اجڑے سے آشیاں کی
جو آرزو کو حبیبؔ پختہ تو قرب و دوری کا فرق کیسا
مرے تصور نے ختم کر دی جو دوری ہم میں تھی درمیاں کی
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 70)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.