تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر
تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر
پنڈت جواہر ناتھ ساقی
MORE BYپنڈت جواہر ناتھ ساقی
تلاش جس نور کی ہے تجھ کو چھپا ہے تیرے بدن کے اندر
ظہور عالم ہوا اسی سے وہ ہے ہر اک جان و تن کے اندر
تجھے یہ بے صرفہ جد و کد ہے کشاکشی میں بھی شد و مد ہے
نفس کی تجھ کو اگر مدد ہے سفر ہے اس جا وطن کے اندر
تجھے وہاں سے گریز و رم ہے تلاش اب آہو حرم ہے
چلا ہے وہ راہ جو بھرم ہے، ہے مشک نافہ ختن کے اندر
جہاں میں سارا ہے نور تیرا ہر ایک شے میں ظہور تیرا
مگر تخیل ہے دور تیرا پڑا ہے بیت الحزن کے اندر
تو ہی محقق تو ہی مجدد بنا ہے تو آپ ہی مقلد
تو رسم و رہ کا ہوا مقید پھنسا ہے خود ما و من کے اندر
قدیم ویراں کدہ ہے ہستی سمجھ اسے ہے فنا کی بستی
یہ تیری ہمت کی سب ہے پستی زبوں ہے دہر کہن کے اندر
عجیب احمق ہے اور سادہ سوار ہو کر ہوا پیادہ
کدھر چلا یہ نہیں ہے جادہ تو کیوں بھٹکتا ہے بن کے اندر
یہ آتش عشق کی ہے جدت کہ دل میں پیدا ہوئی ہے رقت
یہ سوز غم کی ملی ہے لذت مزہ ہے دل کی جلن کے اندر
ہوا ہے مست شراب گلگوں اکڑ رہا ہے وہ سرو موزوں
دکھا کے ہم کو یہ جام واژوں خجل کیا انجمن کے اندر
ہوا ہے سرشار وہم ساقیؔ تجھے نہیں شوق وصل باقی
ہوائے دنیا کا ہے مراقی پڑا ہے آواگون کے اندر
- کتاب : Kulliyat-e-Saaqi (Pg. e-78 p-75)
- Author : Pandit Jawahar Nath Saqi
- مطبع : Pandit Jawahar Nath Saqi (1926)
- اشاعت : 1926
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.