تلاش کرتی ہے اس کو نظر کئی دن سے
تلاش کرتی ہے اس کو نظر کئی دن سے
اکیلا کاٹ رہا ہوں سفر کئی دن سے
نہ جانے کون سی مجبوریوں میں قید ہیں وہ
پرندے لوٹ کے آئے نہ گھر کئی دن سے
مرے خدا یہ کہیں آرزو کی موت نہ ہو
میں اس کے حال سے ہوں بے خبر کئی دن سے
عجیب رت ہے اندھیرے بسے ہیں آنکھوں میں
ہمارے خواب ہیں وحشت اثر کئی دن سے
امیر شہر کو بھی سولیاں سجانی ہیں
مجھے بھی بوجھ سا لگتا ہے سر کئی دن سے
کبھی ندیمؔ جہاں روشنی اترتی تھی
اداس لگتے ہیں وہ بام و در کئی دن سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.