تلاطم میں ہے اب کشتی کنارا کس کو ملتا ہے
تلاطم میں ہے اب کشتی کنارا کس کو ملتا ہے
جو ساحل تک پہنچ جائے وہ دھارا کس کو ملتا ہے
نکلنے کو بھنور سے یوں تو کتنی کشتیاں نکلیں
مگر اب دیکھنا یہ ہے کنارا کس کو ملتا ہے
مقدر اپنا اپنا ہے یہ قسمت اپنی اپنی ہے
نہ جانے ان کی باہوں کا سہارا کس کو ملتا ہے
بہاریں پھول تارے چاندنی راتیں حسیں منظر
چلے آؤ یہ موقع پھر دوبارہ کس کو ملتا ہے
تری محفل میں دیکھیں آج رسوا کون ہوتا ہے
بھری محفل سے اٹھنے کا اشارہ کس کو ملتا ہے
امیدیں لے کر آئے ہیں نہ جانے کتنے پروانے
مگر جلنے کا دیکھیں اب اشارہ کس کو ملتا ہے
خوشی کی ہلکی چھاؤں میں گزر ممکن نہیں تشنہؔ
الم کے گہرے سائے سے کنارہ کس کو ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.