Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طلب آسودگی کی عرصۂ دنیا میں رکھتے ہیں

ظہیر کاشمیری

طلب آسودگی کی عرصۂ دنیا میں رکھتے ہیں

ظہیر کاشمیری

MORE BYظہیر کاشمیری

    طلب آسودگی کی عرصۂ دنیا میں رکھتے ہیں

    امید فصل گل ہے اور قدم صحرا میں رکھتے ہیں

    ہوئے ہیں اس قدر مانوس ہم پیمان فردا سے

    کہ اب دل کا سفینہ ہجر کے دریا میں رکھتے ہیں

    بشر کو دیکھیے با ایں ہمہ ساحل پہ مرتا ہے

    حباب اپنا اثاثہ سیل بے پروا میں رکھتے ہیں

    ہمارے پاس کوئی گردش دوراں نہیں آتی

    ہم اپنی عمر فانی ساغر و مینا میں رکھتے ہیں

    ہمیں ہر گام پر ملتا رہا اعزاز محرومی

    وقار اپنا بہت ہم دیدۂ دنیا میں رکھتے ہیں

    امیدوں کے کھنڈر مایوسیوں کے دم بخود سائے

    بڑی ہی رونقیں ہم اس دل تنہا میں رکھتے ہیں

    ہمارے دور کے انسان خود اپنی ہی ضد نکلے

    طلب ماضی کی ہوتی ہے قدم فردا میں رکھتے ہیں

    ظہیرؔ ان دل زدوں کی عظمتیں دیکھو یہ پروانے

    چراغ عشق روشن وادی و صحرا میں رکھتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے