تلخ کر لیں زندگی کیوں فکر مستقبل سے ہم
تلخ کر لیں زندگی کیوں فکر مستقبل سے ہم
باز آئے اس جنون سعیٔ لا حاصل سے ہم
یہ حرم یہ دیر یہ ہوش و خرد کی گمرہی
ہر قدم کچھ دور ہی ہوتے گئے منزل سے ہم
انتہائے شوق میں ڈوبے ہوئے کھوئے ہوئے
تیری محفل میں بھی کتنی دور ہیں محفل سے ہم
حسرت ساحل بھی تھی طوفاں سے جب تک دور تھے
ڈوب کر ابھرے تو اب بیزار ہیں ساحل سے ہم
یہ مسلسل بے حسی افتادگی فرسودگی
خوب ہیں طوفاں میں قیصرؔ دورئ ساحل سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.