تلخ شیریں مصرعوں کے ذائقے بدلتے ہیں
تلخ شیریں مصرعوں کے ذائقے بدلتے ہیں
جیسے جیسے غزلوں میں قافیے بدلتے ہیں
کل تلک تو وہ ہم سے بات کو ترستے تھے
دیکھ کر جو اب ہم کو راستے بدلتے ہیں
دکھ ضعیف ماں کا ہو یا جوان بیوہ کا
دکھ تو دکھ ہی ہوتے ہیں مرثیے بدلتے ہیں
آسرا نہیں ملتا جب کوئی حسینوں کو
مہربان آنکھوں کے زاویے بدلتے ہیں
بار بار وہ دل کو بے وفا بتاتا ہے
بار بار دل کے ہم تجزیے بدلتے ہیں
ویسے ہی وہ رہتے ہیں جیسی ان کی فطرت ہے
کب بھلا وہ اپنوں کے واسطے بدلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.