تلخؔ سنا ہے جی ترا عرصہ ہوا نڈھال ہے
تلخؔ سنا ہے جی ترا عرصہ ہوا نڈھال ہے
خود سے ذرا نکل کے دیکھ ایک سا سب کا حال ہے
سامنے آ گیا وہ جب کر گئے در گزر اسے
اب یہ تلاش ہے عبث میرا یہی خیال ہے
راہ تکے گا کیا کوئی آ بھی سکے گا کیا کوئی
چل پڑیں یا رکے رہیں سوچنا تک محال ہے
وقت شکن کوئی کہاں وقت کے ہاتھ پڑ گیا
اس کا نہ کچھ حساب ہے اور نہ کوئی مثال ہے
اپنی ہر ایک چال پر تم جو رہے ہو خندہ زن
مات ہے دیکھتے ہو کیا آؤ تمہاری چال ہے
رد و قبول تیرا حق رد عمل ہمارا حق
ایک بھی ملتجی نہیں سب کی نظر سوال ہے
تلخؔ میں اس کا آج تک ڈھونڈ نہیں سکا جواز
دل کو یہ کیا سکون ہے اور یہ کیا ملال ہے
- کتاب : Waseela (Pg. 48)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.