تلخئ غم مرے احساس کا سرمایا ہے
تلخئ غم مرے احساس کا سرمایا ہے
حسن سے میں نے یہ انعام وفا پایا ہے
جب کبھی عشرت رفتہ کا خیال آیا ہے
میں نے پہروں دل بے تاب کو سمجھایا ہے
ہائے یہ بے خودی عشق کو معلوم نہیں
کون آیا ہے کب آیا ہے کہاں آیا ہے
دل کو سیماب صفت کہہ کے گزرنے والے
خود پہ تڑپا ہے کہ تو نے اسے تڑپایا ہے
کافر عشق نہ سمجھوں تو اسے کیا سمجھوں
میرے اخلاص کو اک دوست نے ٹھکرایا ہے
اپنی اس ہار کو میں جیت نہ کیوں کر سمجھوں
خود کو کھویا ہے تو اے دوست تجھے پایا ہے
تم مرے حال پریشاں پہ نہ تنقید کرو
تم نے دامن کبھی کانٹوں میں بھی الجھایا ہے
منزل دل بھی وہی کوئے ملامت بھی وہی
عشق کا جذبۂ بے تاب کہاں لایا ہے
آنکھ جھپکے گی تو شیرازہ بکھر جائے گا
کس کی آواز تھی جس نے مجھے چونکایا ہے
جس کو کہتے ہیں غزل اس کی بدولت ہی عروجؔ
رخ اردو پہ یہ رنگ اور نکھار آیا ہے
- کتاب : Lahje ke Chiraag (Pg. 67)
- Author : Urooj Zaidi
- مطبع : Irfan Zaidi, Rampur (1989)
- اشاعت : 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.