تلخیٔ جبر مسلسل سے بھرے ہیں ہم لوگ
تلخیٔ جبر مسلسل سے بھرے ہیں ہم لوگ
لاؤ کوئی بھی کسوٹی کہ کھرے ہیں ہم لوگ
دیکھتے سب ہیں مگر کوئی نہیں ٹکراتا
دہر میں صورت کہسار دھرے ہیں ہم لوگ
وہ مہ و مہر تراشے تھے ہمیں نے اک دن
ان دنوں جن کے اجالوں سے پرے ہیں ہم لوگ
وادئ شوق میں کانٹے تو نہیں ٹکرائے
ہاں کوئی پھول اڑا ہے تو ڈرے ہیں ہم لوگ
آج بھی تیشۂ ایام کی زد پر عشرتؔ
کاسۂ قیس کی مانند دھرے ہیں ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.