تلخیٔ مے میں ذرا تلخیٔ دل بھی گھولیں
تلخیٔ مے میں ذرا تلخیٔ دل بھی گھولیں
اور کچھ دیر یہاں بیٹھ لیں پی لیں رو لیں
زخم نظارہ لیے شہر میں گھومیں شب بھر
رونقیں دیکھ کے دنیا کی فسردہ ہو لیں
پھر گراں بار ہے کچھ غم کا سلگتا موسم
پھر دل و دیدہ کا افسانہ کسی پر کھولیں
کوئی تو شخص ہو جی جان سے چاہیں جس کو
کوئی تو جان تصور ہو کہ جس کے ہو لیں
آہ یہ دل کی کسک ہائے یہ آنکھوں کی جلن
نیند آ جائے اگر آج تو ہم بھی سو لیں
دیس پردیس پھریں اجنبی صورت لے کر
خشک پتوں کی طرح ساتھ ہوا کے ہو لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.