تلخی ہوئی تو لب پہ تراوٹ نہیں رہی
تلخی ہوئی تو لب پہ تراوٹ نہیں رہی
چہرے پہ بھولے پن کی بناوٹ نہیں رہی
جب عاشقی کا باغ یہ ویران ہو گیا
تو در پہ پہلے جیسی سجاوٹ نہیں رہی
مضمون جب سے آپ کے خط کا بدل گیا
ویسی حسین تب سے لکھاوٹ نہیں رہی
کھڑکی کے اپنی اس نے بھی پردے گرا لیے
میری بھی راستے کی رکاوٹ نہیں رہی
زینت نئے مکان کی جب سے وہ بن گئے
قیمت میں ان کی تب سے گراوٹ نہیں رہی
حالات زندگی میں مرے ایسے ہو گئے
جس میں ملے اسی سے ملاوٹ نہیں رہی
جب تک تھا نرم صرف سبھی توڑتے رہے
پتھر ہوا یہ دل تو گھساوٹ نہیں رہی
مجبوریوں سے ہاتھ ملاتے ابھےؔ رہے
تھکنا الگ ہے بات تھکاوٹ نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.