تلخیاں رہ جائیں گی لفظ وفا رہ جائے گا
تلخیاں رہ جائیں گی لفظ وفا رہ جائے گا
درمیاں اخلاص کے پھر اک خلا رہ جائے گا
حادثات زندگی پر غور کرنا چاہئے
چھوٹ جائے گا نوالہ سب پڑا رہ جائے گا
آنگنوں کے درمیاں دیوار جو اٹھ جائے گی
دھوپ میں اپنا کوئی باہر کھڑا رہ جائے گا
دن کے ہنگامے میں گم ہو جائے گا میرا وجود
آئنہ میں مجھ سا کوئی دوسرا رہ جائے گا
اس مسافت کی کبھی تکمیل ممکن ہی نہیں
آنے جانے کا فقط اک سلسلہ رہ جائے گا
دیکھ کر مکروہ سازش گاؤں کی دہلیز تک
سوچتا ہوں میں نظامیؔ کیا بچا رہ جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.