تلوار بنو درد کے مارے ہوئے لوگو
تلوار بنو درد کے مارے ہوئے لوگو
یوں ہار کے بیٹھو نہیں ہارے ہوئے لوگو
ہمت ہو تو تعبیریں بھی کرتی ہیں عنایت
آنکھوں میں چلو خواب سنوارے ہوئے لوگو
تم مٹی ہو مٹی کو حقارت سے نہ دیکھو
اے عرش معلی سے اتارے ہوئے لوگو
محتاج اسی در کے ہیں حاکم کہ غنی ہوں
جاؤ نہ کہیں ہاتھ پسارے ہوئے لوگو
صحرا سے چلے آ بھی گئے دار و رسن تک
ہونا تھا جنہیں وہ نہ ہمارے ہوئے لوگو
یاروں نے انیسؔ اپنے نباہی نہیں یاری
میٹھے تھے جو دریا وہی کھارے ہوئے لوگو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.