تلوار غرق خوں ہے آنکھیں گلابیاں ہیں
تلوار غرق خوں ہے آنکھیں گلابیاں ہیں
دیکھیں تو تیری کب تک یہ بد شرابیاں ہیں
جب لے نقاب منہ پر تب دید کر کہ کیا کیا
در پردہ شوخیاں ہیں پھر بے حجابیاں ہیں
چاہے ہے آج ہوں میں ہفت آسماں کے اوپر
دل کے مزاج میں بھی کتنی شتابیاں ہیں
جی بکھرے دل ڈھے ہے سر بھی گرا پڑے ہے
خانہ خراب تجھ بن کیا کیا خرابیاں ہیں
مہمان میرؔ مت ہو خوان فلک پہ ہرگز
خالی یہ مہر و مہ کی دونوں رکابیاں ہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0308
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.