تم ساتھ ہو تو کچھ نہیں خوف و خطر مجھے
تم ساتھ ہو تو کچھ نہیں خوف و خطر مجھے
کافی ہے اک چراغ سر رہ گزر مجھے
سجدوں کو ربط خاص ہے جب پائے ناز سے
جنت سے بھی سوا ہے تری رہ گزر مجھے
وا ہو در قفس بھی تو کیا اس سے فائدہ
جب کر دیا ہے آپ نے بے بال و پر مجھے
تنہا تری تلاش میں پہنچا ترے حضور
اس راہ میں ملا نہ کوئی ہم سفر مجھے
رنگ جمال کیف تجلی فروغ حسن
لیکن کہاں ہے فرصت ذوق نظر مجھے
پہنچا ہے اس مقام پہ ان کا ستم کہ اب
نشتر سے کم نہیں ہے کرم کی نظر مجھے
گلشن کو چھوڑنا تھا کہ یہ حال ہو گیا
اک اک سے پوچھتی ہے نسیم سحر مجھے
زیدیؔ فضول ہیں مرے شکوے گلے تمام
غم بھی دیا ہے اس نے تو کچھ جان کر مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.