تمام عالم امکاں مرے گمان میں ہے
تمام عالم امکاں مرے گمان میں ہے
وہ تیر ہوں جو ابھی وقت کی کمان میں ہے
ابھی وہ صبح نہیں ہے کہ میرا کشف کھلے
وہ حرف شام ہوں جو اجنبی زبان میں ہے
ان آنگنوں میں ہیں برسوں سے ایک سے دن رات
یہی رکا ہوا لمحہ ہر اک مکان میں ہے
یہ عکس آب ہے یا اس کا دامن رنگیں
عجیب طرح کی سرخی سی بادبان میں ہے
جہاں دلیل کو پتھر سے توڑنا ٹھہرے
وہ شہر سنگ دلاں سخت امتحان میں ہے
مجھے عدو کی بقا بھی عزیز ہے اکبرؔ
کہ ایک پھول سی دیوار درمیان میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.