تمام عیش و طرب اور سکون ایک طرف
تمام عیش و طرب اور سکون ایک طرف
عطائے عشق ہمارا جنون ایک طرف
مکاں میں کھڑکیاں دیوار و در ضروری ہیں
مگر جو روکے ہے چھت وہ ستون ایک طرف
اسی مہینے میں تم چھوڑ کر گئے تھے مجھے
نکال دوں گی کلینڈر سے جون ایک طرف
میں زندگی کے سبق ایک اور رکھتی ہوں
تمام حکمت و علم و فنون ایک طرف
ہے ایک اور اشارہ تری نگاہوں کا
زمانہ بھر کے سبھی افلاطون ایک طرف
بنا کے بھیجوں گی اس بار عشق کا سوئیٹر
نکال کے ابھی رکھ لی ہے اون ایک طرف
رگوں میں ویسے تو ہر وقت دوڑتا ہے ؔشکھا
مگر جو آنکھ سے ٹپکا وہ خون ایک طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.