تمام دوست تو آئے تھے واپسی کے لیے
تمام دوست تو آئے تھے واپسی کے لیے
میں اور بلب ہیں آخر میں روشنی کے لیے
جسے میں جیتنے کی بات کر رہا ہوں دوست
وہ کھیل ہے ہی نہیں عام آدمی کے لئے
کسی کے گھر کا اگر شمس ڈوب جاتا ہے
چراغ جلتے ہیں اس گھر کے روشنی کے لیے
یہ پہلی رات ہے میں اس قدر ہوا ہوں غریب
نہیں ہے مجھ پہ کوئی وجہ خودکشی کے لئے
وہ میرے پاس تھی اتنے کہ سانس لگتی تھی
ندی کے پاس میں تڑپا ہوں تشنگی کے لیے
تمہیں تو اچھے برے وقت کی پڑی ہے یہاں
ترس گئے ہیں کئی لوگ اک گھڑی کے لیے
کسی کسی پہ یہ وحشت سوار ہوتی ہے
کہ میرے شعر نہیں ہوتے ہر کسی کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.