تمام حسن و معانی کا رنگ اڑنے لگا
تمام حسن و معانی کا رنگ اڑنے لگا
کھلی جو دھوپ تو پانی کا رنگ اڑنے لگا
اشارا کرتی ہیں چہرے کی جھریاں چپ چاپ
تو کیا بدن سے جوانی کا رنگ اڑنے لگا
جدید رنگ میں آیا جو مصرع اولیٰ
حسد سے مصرع ثانی کا رنگ اڑنے لگا
کتاب زیست کے مفہوم کو سمجھتے ہی
یہاں بڑے بڑے گیانی کا رنگ اڑنے لگا
جو دائمی تھا وہی رہ گیا ہے ذہنوں میں
جو عارضی تھا کہانی کا رنگ اڑنے لگا
مری نظر سے ملی فیضؔ جب نظر اس کی
تو میرے دشمن جانی کا رنگ اڑنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.