تمام کیف ترنم بغیر ساز ہوں میں
دلچسپ معلومات
جنوری 1939ء
تمام کیف ترنم بغیر ساز ہوں میں
جو بے نیاز حقیقت ہے وہ مجاز ہوں میں
مرے نیاز کی عظمت کسی کو کیا معلوم
مزاج ناز ہے مجھ سے دماغ ناز ہوں میں
تجھے گمان کہ پردہ بہ پردہ تیرا وجود
مجھے یقین کہ راز درون راز ہوں میں
بدل گیا ہے تخیل ہی عشق کا ورنہ
نیاز مند ہے تو اور بے نیاز ہوں میں
مری خطا تھی نہ دیتے اگر نگاہ مجھے
نگاہ دی ہے تو مجبور امتیاز ہوں میں
دکھائے بھی تو حقیقت کہیں مجھے وہ مقام
جہاں پہ قائل مجبوریٔ مجاز ہوں میں
ہنوز روز ازل سے زباں پہ جاری ہے
نہیں جو ختم وہ افسانۂ دراز ہوں میں
دل غنی کو مرے حرص و آز سے نسبت
برنگ سبزۂ بیگانہ بے نیاز ہوں میں
مجاز اپنی جگہ مظہر حقیقت ہے
حقیقتوں سے جو بالا ہے وہ مجاز ہوں میں
عبث یہ کاوشیں دیر و حرم کو ہیں مجھ سے
ہزار رند سہی پھر بھی پاکباز ہوں میں
ملا کے آنکھ ذرا اس طرف ہو محو کلام
یہ کیا کہا کہ حقیقت ہے تو مجاز ہوں میں
بہت لطیف ہیں میری حقیقتیں طالبؔ
حجاب ساز میں گویا نوائے ساز ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.