تمام خوشیاں تمام سپنے ہم ایک دوجے کے نام کر کے
تمام خوشیاں تمام سپنے ہم ایک دوجے کے نام کر کے
نبھائیں الفت کی ساری رسمیں وفاؤں کا اہتمام کر کے
نہ دور دل سے کبھی تو جانا دل و جگر میں مقام کر کے
پیالۂ عشق الٹ نہ دینا اے ساقیا مے بجام کر کے
رہی نہ مجھ میں سکت ذرا بھی کہ ظلم تیرے سہوں مسلسل
ملے گا کیا تجھ کو اے ستم گر غموں کا یوں ازدحام کر کے
میں ان کی نظروں کے تیر کھا کر تڑپ رہا ہوں یہاں پہ لیکن
وہ کتنے بے فکر لگ رہے ہیں سکون میرا حرام کر کے
مٹانی ہے جو دلوں کی دوری تو فلسفہ ہے یہ آزمودہ
چراغ الفت جلائیں ہم تم دلوں کی نفرت کو رام کر کے
مسرتوں کے حصول کا ہے جہاں میں بس اک یہی طریقہ
کہ سادگی سے نباہ کر لو طلب کے جن کو غلام کر کے
جہان دل کی اس اضطراری سے باہر آ کر چلو چلیں شادؔ
خوشی کی محفل کو پھر سجائیں اداسیوں کو حرام کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.