تمام معرکے اب مختصر کروں گا میں
تمام معرکے اب مختصر کروں گا میں
یہ ایک سینہ کہاں تک سپر کروں گا میں
وہی عصا کا خدا ہے وہی سمندر ہے
وہ مرحلہ کوئی دے گا تو سر کروں گا میں
کوئی دعا ہوں کسی اور سے معاملہ ہے
صدا نہیں کہ سماعت میں گھر کروں گا میں
پرانی خوشبوؤں اب میرے ساتھ ساتھ نہ آؤ
یہاں سے اگلی رتوں کا سفر کروں گا میں
وہ اک کھنڈر ہے مگر راستے میں پڑتا ہے
سو ایک رات وہاں بھی بسر کروں گا میں
اجاڑ دشت میں کچھ زندگی تو پیدا ہو
یہ ایک چیخ یہاں بھی شجر کروں گا میں
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 120)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.