تمام نیکیاں دریا میں ڈالنے کے لیے
تمام نیکیاں دریا میں ڈالنے کے لیے
نکل پڑے ہیں سمندر کھنگالنے کے لیے
ستم تو یہ ہے کے تیشہ نہیں ملا ہم کو
پہاڑ کاٹ کے رستا نکالنے کے لیے
نہ جانے کتنوں کی قیمت گرائی جاتی ہے
امیر شہر کی قیمت اچھالنے کے لیے
ہم ایسے لوگوں کو لایا گیا ہے دنیا میں
کنویں میں کود کے سکہ نکالنے کے لیے
کسی کے ہجر کی ہم آگ پیتے رہتے ہیں
سلگتے لفظوں کو غزلوں میں ڈھالنے کے لیے
ذرا سنبھالنا آ جائے آدمی کو اگر
تو ایک غم ہی بہت ہے سنبھالنے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.