تمام نسخے بدل چکا جب تب اپنی فطرت بدل رہا ہوں
تمام نسخے بدل چکا جب تب اپنی فطرت بدل رہا ہوں
مری طبیعت کے ہیں مخالف میں ایسے سانچوں میں ڈھل رہا ہوں
عمل رجسٹر کے لکھنے والے یہ دو فرشتے مجھے بتائیں
یہ کون سب کچھ چلا رہا ہے میں کس کی مرضی سے چل رہا ہوں
کبھی تو بن کر کے ابر باراں میں پیاسے لوگوں میں جا برستا
مگر میں اپنی انا کا خادم کنویں کے جیسا اٹل رہا ہوں
وہ اک نظریے سے دیکھتا تھا سو اب نظریہ بدل گیا ہے
تو اس کو لگنے لگا ہے جیسے میں رفتہ رفتہ بدل رہا ہوں
مخالفت کی خلش نے میری حیات جب لا علاج کر دی
جدھر کو دنیا کی ڈھال تھی اب اسی طرف میں پھسل رہا ہوں
مری حقیقت پہ تھیں مسلط وہ ساری پرتیں ادھڑ رہی ہیں
مجھے خبر بھی نہیں تھی یارو میں خود میں جیسا نکل رہا ہوں
نیا چلن ہے کہ حکمرانوں کو بد گمانی یہ ہو گئی ہے
کہ ایک ادنیٰ غلام ہوں میں اور ان کے ٹکڑوں پہ پل رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.