تمام قہر و بلا سے ہے واسطہ میرا
تمام قہر و بلا سے ہے واسطہ میرا
ہر ایک حادثہ لگتا ہے حادثہ میرا
ہوا سناتی ہے نوحہ گری شہادت کا
ہر ایک موج پہ لکھا ہے مرثیہ میرا
وہ کون ہے مرے اندر جو وار کرتا ہے
یہ کس حریف سے ٹھہرا مقابلہ میرا
کوئی کتاب اٹھاؤں تو خوں ٹپکتا ہے
یہ کون کر گیا زخمی مطالعہ میرا
خدا گواہ کہ ان کی زمین تنگ ہوئی
درست کرنے چلے تھے جو قافیہ میرا
طیور آئے مگر ان کی چونچ خالی تھی
فرار ہو گیا لشکر سے ابرہہ میرا
یہ کیا ہوا کہ اچانک دہل اٹھے بچے
وہ کوئی پوچھ رہا ہے وہاں پتہ میرا
بچھڑ کے اس سے ہر اک شے بچھڑ گئی مجھ سے
اسی کا عکس دکھاتا ہے آئینہ میرا
مجھے گمان کی میرا ضمیر زندہ ہے
اسے یقین کہ سب کچھ ہے واہمہ میرا
ہر اک بلا کا مجھی پر نزول ہوتا ہے
لکھا ہوا ہے فلک پر کہیں پتہ میرا
فلک شگاف مری چیخ جب ابھرتی ہے
سنائی دیتا ہے لوگوں کو قہقہہ میرا
کسے پڑی ہے جو گہرائیوں میں اترے گا
یہاں پہ کون سمجھتا ہے فلسفہ میرا
میں برگ گل سے کروں گا مقابلہ اس کا
سنا دو جا کے یہ قاتل کو فیصلہ میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.