تمام رات ہوا چیختی رہی بن میں
تمام رات ہوا چیختی رہی بن میں
تمام رات اڑی خاک دل کے آنگن میں
ہے عقل زہر جنوں زہر عقل کا تریاک
یہ راز کھل ہی گیا ہم پہ باؤلے پن میں
یہ جگنوؤں کی چتائیں یہ سوگوار فضا
سلگ اٹھے ہیں شرارے نظر کے دامن میں
سحر ہوئی تو بگولوں کا رقص دیکھیں گے
خزاں نے ہم کو بلایا ہے صحن گلشن میں
میں اس سے بھاگ کے جاؤں بھی تو کہاں جاؤں
چھپا ہوا ہے کوئی روز و شب کی چلمن میں
اٹھاؤں تیشۂ فرہاد بے ستوں کاٹوں
یہ آرزو تو جواں تھی مرے لڑکپن میں
میں دل کی آگ کو غزلوں کا روپ دیتا ہوں
نہیں حریف کسی کا میں شعر کے فن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.