تمام شہر ہے اپنا مگر اکیلا ہوں
تمام شہر ہے اپنا مگر اکیلا ہوں
ہے میرے ساتھ زمانہ مگر اکیلا ہوں
عجیب کیفیت بے قراریٔ دل ہے
ہجوم غم کا ہے نرغہ مگر اکیلا ہوں
تمہارے آنے سے ہی دور ہوگی تنہائی
ہے تیری یادوں نے گھیرا مگر اکیلا ہوں
چلا ہوں شہر ستم میں پیام امن لئے
بلند ہے مرا جذبہ مگر اکیلا ہوں
تو ساتھ دے تو میں چھو لوں بلندیٔ افلاک
مرا بھی عزم ہے اونچا مگر اکیلا ہوں
کچھ اور پیار کے جھرنے بہیں تو بات بنے
میں ہوں خلوص کا چشمہ مگر اکیلا ہوں
نہ جانے کیسی ہے قسمت مجھ ایک قطرے کی
ہوا ہوں شامل دریا مگر اکیلا ہوں
رہ وفا میں کوئی ہم سفر نہیں میرا
میں کارواں کا ہوں حصہ مگر اکیلا ہوں
کیا نہ ترک جہاں کو ہوا نہ صحرا نورد
بنا ہے لوگوں سے رشتہ مگر اکیلا ہوں
نہ جانے کھو گئی اپنائیت کہاں احسنؔ
لگا ہے اپنوں کا میلہ مگر اکیلا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.