تمام تر اسی خانہ خراب جیسا ہے
تمام تر اسی خانہ خراب جیسا ہے
مرے لہو کا نشہ بھی شراب جیسا ہے
نہا رہا ہوں میں اس کے بدن کی کرنوں میں
وہ آدمی ہے مگر ماہتاب جیسا ہے
کروں تلاش جواہر تو ریت ہاتھ آئے
سمندروں کا چلن بھی سراب جیسا ہے
جلا گیا مجھے اپنے بدن کی ٹھنڈک سے
وہ جس کا رنگ دہکتے گلاب جیسا ہے
قتیلؔ کام و دہن اپنا ساتھ دیں کہ نہ دیں
وفا کا ذائقہ لیکن شباب جیسا ہے
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 138)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.