تمام عمر گزاری ہے خیر میں نے بھی
تمام عمر گزاری ہے خیر میں نے بھی
کہیں نہ لگنے دیے اپنے پیر میں نے بھی
وہ ایک دریا جو خشکی پہ چڑھ کے ڈوب گیا
لیا ہے تھوڑا بہت اس میں تیر میں نے بھی
خیال یار سراسر تری مروت میں
کیا ہے اپنی ہی حالت کو غیر میں نے بھی
بس اپنے حلقۂ احباب کی حمایت میں
پھر اپنے ساتھ کمایا ہے بیر میں نے بھی
وہ گل بدن بھی تو اب باغ میں نہیں آتا
اسی لیے تو یہ چھوڑی ہے سیر میں نے بھی
سجا کے رکھا ہے دل میں بڑے قرینے سے
تمہاری یاد کو یادش بخیر میں نے بھی
وہی جو کام کیا کوہ کن نے تیشے سے
کیا ہے کام وہ تیشے بغیر میں نے بھی
بتوں سے دل کا تعلق ہے چولی دامن کا
حرم کے ساتھ بنایا ہے دیر میں نے بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.