تمام عمر ہو نہ پائی وہ نظر اپنی
رہ حیات میں بنتی جو ہم سفر اپنی
ہزار سنگ راں زندگی کی راہ میں تھے
نہ جانے کیسے جہاں میں ہوئی بسر اپنی
زمیں پہ ضبط فغاں سعیٔ رائیگاں ٹھہرا
فلک پہ جا کے ہوئی آہ بے اثر اپنی
کسی رسالے میں شائع ہو جیسے کوئی غزل
کچھ اس طرح سے ہوئی بات مشتہر اپنی
مجھے شکایت اغیار سے غرض کیوں ہو
ہنسی اڑائی ہے یاروں نے خاص کر اپنی
وہ کیا کسی کو ملاقات کا شرف دے گا
جو خیریت بھی نہ لکھ پائے دو سطر اپنی
ملا نہ چین تری جستجو میں سارا دن
لگی نہ آنکھ ترے غم میں رات بھر اپنی
سراغ منزل عرفاں نہ مل سکے گا کبھی
غلط روی سے ہزیمت ہے سربسر اپنی
گلوں کا خون تھا رنگ بہار کے پیچھے
فریب کھا نہ سکی چشم معتبر اپنی
ہوائے شوق کے پیچھے غبار بن کے اڑی
بساط بھول گئی ہستیٔ بشر اپنی
میں انکشاف کروں بھی تو کس طرح سے صباؔ
طویل راز ہے اور عمر مختصر اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.