تمام عمر کا دکھ تھا وبا کے موسم میں
تمام عمر کا دکھ تھا وبا کے موسم میں
میں اس لیے بھی تھا رویا وبا کے موسم میں
کل آسمان جو چیخا وبا کے موسم میں
سبھی نے راستہ بدلا وبا کے موسم میں
سسکتی پیاس زمیں برد ہو گئی ایسے
کہ دریا رو پڑا سارا وبا کے موسم میں
تمہاری آنکھ کی افسردگی سے ٹوٹ گیا
جو ایک سپنا بنا تھا وبا کے موسم میں
مری خطاؤں کو مالک مرا معاف کرے
دعا کو ہاتھ اٹھایا وبا کے موسم میں
نہ امتحان پہ اب امتحان لے مولا
کہ سجدہ ریز ہے دنیا وبا کے موسم میں
اجالا نور کا پھیلا ہے آسمانوں پر
زمیں کا رنگ بھی بدلا وبا کے موسم میں
شجر نے اوڑھ لیا ہے غلاف برگ نو
کہ برگ خشک ہے تنہا وبا کے موسم میں
میں خالی ہاتھ تری بارگہہ میں آ پہنچا
کرم ہو مجھ پہ خدایا وبا کے موسم میں
مری نوا میں تو مت ڈھونڈ مفلسی کا عکس
حساب سب کا ہے اپنا وبا کے موسم میں
ہمارے ملنے پہ قدغن لگی تھی ورنہ میں
محبتوں کو بھی پاتا وبا کے موسم میں
بس آسمان و زمیں پر خدا کا چرچا ہے
ہر اک طرف اسے دیکھا وبا کے موسم میں
اسی کو اوڑھ کے بیٹھا ہوں اپنے حجرے میں
یہی قبائے دریدہ وبا کے موسم میں
زمیں پہ بوجھ تھا طاہرؔ مرے گناہوں کا
میں اپنا درد نہ لکھتا وبا کے موسم میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.