تمام عمر مجھے اس کی آرزو ٹھہری
تمام عمر مجھے اس کی آرزو ٹھہری
وہ ایک شخص عداوت ہی جس کی خو ٹھہری
جھکی تو اٹھ نہ سکی شرم سے نگاہ طلب
یہ اور بات کہ پھر بھی وہ سرخ رو ٹھہری
مرے لبوں سے اداسی مگر نہ چھوٹ سکی
ہزار ساعت دشوار خوش گلو ٹھہری
لطیف صبح کی ٹھنڈک ہے زندگی تیری
مری حیات بھری دوپہر کی لو ٹھہری
اسے اتار کہ اب ساتھ یہ نہیں دے گی
قبائے کہنگی شرمندۂ رفو ٹھہری
نسیمؔ رات ٹھٹھرتی ہے جا کے سو جاؤ
بدن میں اب وہ کہاں گرمیٔ لہو ٹھہری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.