تمام عمر رہا جس کا انتظار مجھے
تمام عمر رہا جس کا انتظار مجھے
ملا تو غم سے گیا کر کے ہمکنار مجھے
یہ کس مقام پہ لے آئی گردش دوراں
دکھائی دیتا ہے ہر سمت ہی غبار مجھے
مری نظر میں ہے اس کا گلاب سا چہرہ
جو لے کے پھول بھی دیتا رہا ہے خار مجھے
نہ بھر سکا جنہیں اے دوست وقت کا مرہم
کچھ ایسے زخم بھی دے کر گئی بہار مجھے
سراغ ڈوب کے شاید خوشی کا مل جائے
ابھی اتار نہ دریائے غم سے پار مجھے
دیار دل میں ہوا جانے حادثہ کیسا
بہت دنوں سے نہیں تیرا انتظار مجھے
کروں میں کس سے شکایت کہ اس نے لوٹا ہے
حبیب اپنا جو کہتا تھا بار بار مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.