تمام عمر سفر کا ثمر ملے گا مجھے
تمام عمر سفر کا ثمر ملے گا مجھے
پس افق ہی کہیں اب تو گھر ملے گا مجھے
یہ کس لیے میں خلا در خلا بھٹکتا ہوں
وہ کون ہے جو مرا چاند پر ملے گا مجھے
ملا نہ جس کے لیے گھر کا نرم گرم سکون
یہیں کہیں وہ سر رہ گزر ملے گا مجھے
عذاب یہ ہے کہ تنہا کٹے گی عمر تمام
سفر کے بعد کوئی ہم سفر ملے گا مجھے
کہیں دکھائی نہ دے کاش چھوڑنے والا
کہوں گا کیا میں اسے اب اگر ملے گا مجھے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 49)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.