تمام عمر یوں کیا کہ خواب میں مگن رہے
تمام عمر یوں کیا کہ خواب میں مگن رہے
سمندروں کا عزم تھا سراب میں مگن رہے
حقیقتوں کے شہر کی حکایتیں کچھ اور تھیں
کمال تھا کہ ہم فقط کتاب میں مگن رہے
دھواں اٹھا کیا مچل مچل کے صحن و بام سے
چراغ تھے کہ شام کے شباب میں مگن رہے
خوشی کے نام پر تمام عمر یوں گزر گئی
نئے نئے غموں کے انتخاب میں مگن رہے
ہمیں تو اے جمیلؔ اپنی ذات ہی نگل گئی
وہ اور تھے جو ساقی و شراب میں مگن رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.