تمام عمر زباں سے یہی تو کام لیا
تمام عمر زباں سے یہی تو کام لیا
تمہارا نام لیا یا خدا کا نام لیا
مری زباں نے خدایا یہ کس کا نام لیا
جو مجھ کو میرے تحمل نے بڑھ کے تھام لیا
سلا دیا انہیں جاگے تھے جو شب غم کے
اجل نے اپنے ہی ہاتھوں یہ نیک کام لیا
جو ظرف رکھتے ہیں اعلیٰ وہ بادہ کش ہم ہیں
کبھی نہ دور میں ساقی سے اٹھ کے جام لیا
نکل چکی تھی مرے دل سے آہ عالم سوز
یہ کہیے خیر ہوئی ضبط نے جو تھام لیا
وہ کون ہے یہ ہمیں بھی بتاؤ اے رافتؔ
یہ چپکے چپکے ابھی جس کا تم نے نام لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.