تماشہ اپنا سر رہ گزر بنایا جائے
تماشہ اپنا سر رہ گزر بنایا جائے
جو راہزن ہے اسے راہ بر بنایا جائے
سلیقہ یہ بھی تو ہے سر اٹھا کے جینے کا
جو ہم میں عیب ہیں ان کو ہنر بنایا جائے
تمام عمر اسی کام میں رہے مصروف
ہر ایک دل میں محبت کا در بنایا جائے
خوشی کا کیا ہے ہمیشہ فریب دیتی ہے
تو اپنے غم کو ہی اب معتبر بنایا جائے
جہاں نہ پڑ سکے سایہ بھی کوئی نفرت کا
محبتوں کا اک ایسا نگر بنایا جائے
ابھی نقوش نمایاں نہیں ہوئے ہیں مرے
تراش کر مجھے بار دگر بنایا جائے
کوئی نہیں ابھی تیار ساتھ چلنے کو
سو اپنے سائے کو ہی ہم سفر بنایا جائے
سب اپنی ذات میں گم ہیں یہ سوچ کر نایابؔ
پرائے درد کو کیوں درد سر بنایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.