تماشا گاہ ہے یا عالم بے رنگ و بو کیا ہے
تماشا گاہ ہے یا عالم بے رنگ و بو کیا ہے
میں کس سے پوچھنے جاؤں کہ میرے روبرو کیا ہے
بصارت کہہ رہی ہے کچھ نہیں اس دشت وحشت میں
سماعت پوچھتی ہے پھر یہ آخر ہاؤ ہو کیا ہے
یہ کس کی آمد و شد سے ہوائیں رقص کرتی ہیں
یہ کیوں موسم بدلتے ہیں میان رنگ و بو کیا ہے
در و دیوار کیا کہتے ہیں گھر کس کو بلاتا ہے
گزرتے موسموں سے بام و در کی گفتگو کیا ہے
دکھائی کیوں نہیں دیتا مجھے اس پار کا منظر
یہ اک دیوار جیسی چشم تر کے روبرو کیا ہے
میں اس کے سامنے اک آئینہ لے جا کے رکھ دوں گا
ضیاؔ اپنی زباں سے کیوں کہوں اس سے کہ تو کیا ہے
- کتاب : Pas-e-Gard-e-Safar (Pg. 73)
- Author : Zia Farooqui
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.