تماشے دیکھتا جاتا ہوں عبرت ہوتی جاتی ہے
تماشے دیکھتا جاتا ہوں عبرت ہوتی جاتی ہے
مری نظروں میں دنیا بے حقیقت ہوتی جاتی ہے
ادھر مشق ستم کے مرحلے طے ہوتے جاتے ہیں
ادھر تکمیل روداد محبت ہوتی جاتی ہے
ترے جلوے تو بدلے دیتے ہیں نقشہ ہی دنیا کا
کہ ہر تصویر اک تصویر حیرت ہوتی جاتی ہے
کہاں کی آرزوئیں کس کے ارماں کیسی امیدیں
اب اس ہنگامے سے برہم طبیعت ہوتی جاتی ہے
اب اس منزل کو سمجھوں کون سی منزل محبت کی
یہ عالم ہے کہ وحشت سے بھی وحشت ہوتی جاتی ہے
سنبھلتا جا رہا ہے دل میں ان کی یاد کے صدقے
محبت چارۂ درد محبت ہوتی جاتی ہے
یہ نقشہ ہے تو غم کی پردہ داری ہو چکی ندرتؔ
کہ دل کا آئنہ اب میری صورت ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.