تمازتوں کا آسمان جھیلئے
تمازتوں کا آسمان جھیلئے
نفس نفس عذاب جان جھیلئے
جنوں کا وحشتوں کا امتحان ہے
محبتوں سے امتحان جھیلئے
وہ ایک حادثہ تھا جو گزر گیا
بدن پہ لمس کے نشان جھیلئے
یہ مجھ سے ان کے رابطوں کی شرط ہے
نظر میں خواب کی زبان جھیلئے
حقیقتوں سے ربط ٹوٹ بھی چکا
گماں کی ساری آن بان جھیلئے
جنوں خیال ساحلوں پہ ریت سے
بنا لیا ہے جو مکان جھیلئے
حمیراؔ شیشہ پیکروں کی بات سے
ہوا جو سب لہولہان جھیلئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.