تمنا بن گئی ہے مایۂ الزام کیا ہوگا
تمنا بن گئی ہے مایۂ الزام کیا ہوگا
مگر دل ہے ابھی تک تشنۂ پیغام کیا ہوگا
وہ بیتاب تماشہ ہی سہی اے تاب نظارہ
لرز اٹھتا ہے دل یہ سوچ کر انجام کیا ہوگا
یہاں جو کچھ بھی ہے وہ پرتو احساس ہے ساقی
بجز بادہ جواب گردش ایام کیا ہوگا
کبھی جس کے یقیں سے کائنات عشق روشن تھی
وہی اب ہے اسیر حلقۂ اوہام کیا ہوگا
جنون شوق کا عالم ہمہ مستی سہی لیکن
یہ عالم بھی جواب شوخی پیغام کیا ہوگا
چلے تو ہو مزاج یار کی پرسش کو اے بیکلؔ
مگر یہ سوچ لو انداز استفہام کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.