Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تمنا ہے کسی کی تیغ ہو اور اپنی گردن ہو

ظریف لکھنوی

تمنا ہے کسی کی تیغ ہو اور اپنی گردن ہو

ظریف لکھنوی

MORE BYظریف لکھنوی

    تمنا ہے کسی کی تیغ ہو اور اپنی گردن ہو

    پھر اس کے بعد یا رب سر کٹے نالے میں مدفن ہو

    ہجوم عام ہو اور مجتمع گوروں کی پلٹن ہو

    سمجھ لو لوٹ آئے ہیں جو اسٹیشن پہ دن دن ہو

    کہیں قاتل کو ہم محبوب اگر ہے عین نادانی

    حذر لازم ہے ایسے شخص سے جو اپنا دشمن ہو

    لب شیریں اگر معشوق کا قند مکرر ہے

    جبھی جانیں کہ بیٹھیں مکھیاں اور اس پہ بھن بھن ہو

    نہ تربت کی جگہ کوچے میں پائی تو شکایت کیا

    گلی ان کی کوئی تکیہ ہے جس میں اپنا مدفن ہو

    یہ سب لکڑی کے تختے خاک میں مل جائیں جل بھن کر

    غضب ہو جائے گر سچ مچ لحد میں داغ روشن ہو

    یہی دہشت اگر دست جنوں کی ہے تو اے بھائی

    دوپٹہ اوڑھ لو جس میں گریباں ہو نہ دامن ہو

    نگاہ شوق کیا ٹھہری وہ گویا بیلچہ ٹھہری

    مکان یار کی دیوار میں جس سے کہ روزن ہو

    مچائے شور و غل آہ شرر افشاں کرے ہر دم

    یہی اوصاف لازم ہے تو عاشق کیوں ہو انجن ہو

    ہمارا جونجھ پھلواری میں ہو کوئی نہیں کہتا

    یہی کہتے ہیں یا رب باغ میں اپنا نشیمن ہو

    ازل سے تا ابد لمبی یقیں ہے ٹانگ بھی ہوگی

    حسین شوخ وہ صحرائے محشر جس کا دامن ہو

    ظریفؔ انصاف سے کہہ دو وہ عاشق ہے کہ چوہا ہے

    زمین قصر جاناں میں جو یہ چاہے کہ مسکن ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے