تمنائیں اذیت کا نظارہ ہم نہ کہتے تھے
تمنائیں اذیت کا نظارہ ہم نہ کہتے تھے
خسارا ہے خسارا ہی خسارا ہم نہ کہتے تھے
تمہاری انتہائیں انت پر بے سود نکلی ہیں
سمندر جتنا گہرا اتنا کھارا ہم نہ کہتے تھے
نہ تو بندوں سے ہے راضی نہ بندے تجھ سے راضی ہیں
خدائی روگ ہے پروردگارا ہم نہ کہتے تھے
یہ میدان تگ و دو ہے مشقت ہی مشقت ہے
وہی جیتے گا جو سو بار ہارا ہم نہ کہتے تھے
غلامی کو تو آزادی سمجھتے ہیں یہاں انساں
یہ ہتھکڑیوں میں کر لیں گے گزارا ہم نہ کہتے تھے
چنا تھا تو نے جو رستہ اسے ہم ترک کر آئے
سیانوں کو ہے کافی اک اشارا ہم نہ کہتے تھے
سبھی نے اپنے تنکے بھی بالآخر خود اٹھائے ہیں
نہیں ہوگا یہاں کوئی سہارا ہم نہ کہتے تھے
نہ ذیشانؔ آگہی پوری ہوئی عمریں ہوئیں پوری
نہ ہوگا علم کا کوئی کنارا ہم نہ کہتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.